یه بات تو آپ کے بھی تجربہ میں آئی ہوگی۔ کچھ لوگوں کی شادی شدہ زندگی جوش ولولے اور خوشیوں سے بھری ہوتی ہے۔ جبکہ کچھ لوگوں کی شادی شدہ زندگی پر اسرار طور پر بہت بری طرح نا کام ہو جاتی ہے۔ آخر کیوں؟ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ شادی شدہ زندگی کے مکمل ہونے اور اس کی خوشیوں کا راز شوہر اور بیوی کے درمیان دینی اور جذباتی ہم آہنگی کا نام ہوا کرتا ہے۔ اگر ان دونوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی نہ ہو توپھر الجھنوں کی ابتدا ہو جاتی ہے اور یہ رشتہ کمزور ہوتے ہوتے ختم بھی ہو جاتا ہے۔ اگر آپ خوش رہنا چاہتی ہیں توخوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے کے لئےچند مفید مشورے تحریر کیے جارہے ہیں جن پر عمل پیراں ہو کر آپ ایک خوشگوار زندگی گزار سکتے ہیں۔
دوسروں کے ساتھ موازنہ مت کریں
شوہر پر ہمیشہ تنقید نہ کیا کریں۔ آپ دونوں ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی اور شریک زندگی ہیں۔ لہٰذا شو ہر کو بھی یہ احساس نہ دلائیں کہ وہ نا اہل اور غیر ذمہ دار ہے۔ اس پر تنقید کرنے یا اسے لیکچر سنانے کے بجائے ذہانت سے کام لیتے ہوئے اسے احساس دلائیں کہ آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں۔ اس کا موازنہ دوسروں کے ساتھ بھی مت کریں۔ یہ ایک طریقے سے اس کی تذلیل ہو گی۔
صلاحیتوں کی تعریف کیجئے
شوہر جب گھر لوٹے تو فوراً ہی اس سے گفتگو کا آغاز نہ کریں۔یہ وہ لمحہ ہوتا ہے کہ جب اسے ذہنی سکون کی ضرورت ہوتی ہے۔ بات چیت شروع کرنے کے لئے درست لمحے کا انتظار کریں۔ گفتگو کا آغاز اس کی دلچسپی کے موضوع سے کیجئے ۔ پھر آپ اپنے موضوعات پر گفتگو شروع کر سکتی ہیں۔ بجائے اس کے کہ ہمیشہ اسے مورد الزام ٹھہرایا جائے اسے سرا ہے جانے کے احساس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کبھی جھگڑا ہو جائے تو بعد میں اس کی صلاحیتوں کی تعریف کریں۔ اگر وہ آپ کے لئے چھوٹی باتیں اور کام (چاہے معمولی ہی کیوں نہ ہوں ) کرنا شروع کر دیتا ہے تو اس کے اس اقدام کو سراہیں اور ان باتوں کی قدر کریں۔ نہ منہ بسوریں اور نہ شکایت کریں یا الٹا اس پر برسنے لگیں۔
اپنی توقعات کو بھلا دیں
اگر آپ خوش رہنا چاہتی ہیں تو پھر اپنی توقعات کو بھلا دیں کیونکہ توقعات ہی مایوسی اور محرومی کا احساس وہ دلاتی ہیں۔ اگر آپ کو توقع کے بغیر کوئی چیز ملے گی تو بے حد خوش ہوں گی اور اگر وہ چیز آپ کو نہیں ملے گی تو پھر آپ کو خوشی محسوس نہیں ہوگی۔ ہمیشہ دلکش دکھائی دینے کی کوشش کریں۔
مسکراتے ہوئے استقبال کریں
عام طور پر دیکھا یہ گیا ہے کہ شادی کے بعد اکثر خواتین خود کو نظر انداز کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ وہ اپنے رنگ روپ اور نکھار کے بارے میں پروا نہیں کرتیں اور پھر وہ اپنے شوہروں کی ادھر ادھر تانک جھا نک اور بےوفائی کی شکایت کرتی ہیں۔ اپنے شوہر کے لئے خود کو زیادہ سے زیادہ دلکش اور جاذب بنانے کی کوشش کریں۔ فکرمندی اور ڈپریشن سے خود کو روکھا اور غیر دلچسپ نہ بنائیں۔ جب بھی خاوند گھر لوٹے تو مسکراتے ہوئے اس کا استقبال کریں۔ اپنے شوہر کے پسندیدہ کھانے پکائیں۔ اس کی پسند کی خوشبو کا انتخاب کریں۔ اپنی خواب گاہ کو اور اپنے آپ کو ہمیشہ پرکشش رکھیں۔ گھر کی آرائش میں اپنے تصور اور اپنے تخلیقی ذہن کی مدد سے پر ذوق انداز میں نئی چیزوں کا اضافہ کرتی رہیں۔ اسے بھر پورمحبت اور توجہ دیں۔
بحث مباحثے کی عادت نہ بنائیں
بچے کی پیدائش کے بعد بیوی اکثر شوہر پر توجہ دینا بندکر دیتی ہے۔ اس کا مرکز توجہ عام طور پر اس کا بچہ ہوتا
ہے۔ جب شوہر کو اپنی بیوی کی توجہ اور محبت نہیں ملتی توپھر وہ دیگر عورتوں سے اسی توجہ اور محبت کو طلب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ کبھی بھی بحث مباحثے کی عادت اپنانے کی کوشش نہ کریں۔ شوہر اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ ان کی بیویاں بحث کرنے والی یا جارحیت پسند ہوں۔ فہم و فراست اور شعور سے کام لیں۔ خاموش پر سکون رہیں اور حلیمی سے کام لیں۔کسی بھی صورت حال میں ضرورت سے زیادہ رد عمل کا اظہار نہ کریں۔ اپنی فہم و فراست اور دانشمندی سے کام لیتے ہوئے آپ چیزوں کو یا صورت حال کوبہتر انداز سے تبدیل کرنے کے قابل ہوں گی۔شوہر کے والدین اور خاندان کے دیگر افراد کو بھر پور عزت اور تعظیم دیں۔ اپنے شوہر سے ان کی کوئی برائی نہ کریں۔ وہ ان باتوں کو کبھی بھی پسند نہیں کرے گا۔اگر وہ کسی تقریب کے موقع پر آپ سے نیک تمناؤں اور دلی خواہشات کا اظہار کرنابھول جائے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ آپ سے پیار نہیں کرتا ۔ اس سے جھگڑا کرنے کے بجائےاس کی ذاتی مصروفیات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسے اپنی مدد کی پیشکش کریں۔اس بات کی توقع کے بغیر کہ آپ کو بھی بدلے میں کچھ ملے گا اس پر چھوٹی چھوٹی عنایتیں اور نوازشیں شروع کر دیں۔
یه بات تو آپ کے بھی تجربہ میں آئی ہوگی۔ کچھ لوگوں کی شادی شدہ زندگی جوش ولولے اور خوشیوں سے بھری ہوتی ہے۔ جبکہ کچھ لوگوں کی شادی شدہ زندگی پر اسرار طور پر بہت بری طرح نا کام ہو جاتی ہے۔ آخر کیوں؟ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ شادی شدہ زندگی کے مکمل ہونے اور اس کی خوشیوں کا راز شوہر اور بیوی کے درمیان دینی اور جذباتی ہم آہنگی کا نام ہوا کرتا ہے۔ اگر ان دونوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی نہ ہو توپھر الجھنوں کی ابتدا ہو جاتی ہے اور یہ رشتہ کمزور ہوتے ہوتے ختم بھی ہو جاتا ہے۔ اگر آپ خوش رہنا چاہتی ہیں توخوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے کے لئےچند مفید مشورے تحریر کیے جارہے ہیں جن پر عمل پیراں ہو کر آپ ایک خوشگوار زندگی گزار سکتے ہیں۔دوسروں کے ساتھ موازنہ مت کریں شوہر پر ہمیشہ تنقید نہ کیا کریں۔ آپ دونوں ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی اور شریک زندگی ہیں۔ لہٰذا شو ہر کو بھی یہ احساس نہ دلائیں کہ وہ نا اہل اور غیر ذمہ دار ہے۔ اس پر تنقید کرنے یا اسے لیکچر سنانے کے بجائے ذہانت سے کام لیتے ہوئے اسے احساس دلائیں کہ آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں۔ اس کا موازنہ دوسروں کے ساتھ بھی مت کریں۔ یہ ایک طریقے سے اس کی تذلیل ہو گی۔صلاحیتوں کی تعریف کیجئے شوہر جب گھر لوٹے تو فوراً ہی اس سے گفتگو کا آغاز نہ کریں۔یہ وہ لمحہ ہوتا ہے کہ جب اسے ذہنی سکون کی ضرورت ہوتی ہے۔ بات چیت شروع کرنے کے لئے درست لمحے کا انتظار کریں۔ گفتگو کا آغاز اس کی دلچسپی کے موضوع سے کیجئے ۔ پھر آپ اپنے موضوعات پر گفتگو شروع کر سکتی ہیں۔ بجائے اس کے کہ ہمیشہ اسے مورد الزام ٹھہرایا جائے اسے سرا ہے جانے کے احساس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کبھی جھگڑا ہو جائے تو بعد میں اس کی صلاحیتوں کی تعریف کریں۔ اگر وہ آپ کے لئے چھوٹی باتیں اور کام (چاہے معمولی ہی کیوں نہ ہوں ) کرنا شروع کر دیتا ہے تو اس کے اس اقدام کو سراہیں اور ان باتوں کی قدر کریں۔ نہ منہ بسوریں اور نہ شکایت کریں یا الٹا اس پر برسنے لگیں۔اپنی توقعات کو بھلا دیںاگر آپ خوش رہنا چاہتی ہیں تو پھر اپنی توقعات کو بھلا دیں کیونکہ توقعات ہی مایوسی اور محرومی کا احساس وہ دلاتی ہیں۔ اگر آپ کو توقع کے بغیر کوئی چیز ملے گی تو بے حد خوش ہوں گی اور اگر وہ چیز آپ کو نہیں ملے گی تو پھر آپ کو خوشی محسوس نہیں ہوگی۔ ہمیشہ دلکش دکھائی دینے کی کوشش کریں۔ مسکراتے ہوئے استقبال کریںعام طور پر دیکھا یہ گیا ہے کہ شادی کے بعد اکثر خواتین خود کو نظر انداز کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ وہ اپنے رنگ روپ اور نکھار کے بارے میں پروا نہیں کرتیں اور پھر وہ اپنے شوہروں کی ادھر ادھر تانک جھا نک اور بےوفائی کی شکایت کرتی ہیں۔ اپنے شوہر کے لئے خود کو زیادہ سے زیادہ دلکش اور جاذب بنانے کی کوشش کریں۔ فکرمندی اور ڈپریشن سے خود کو روکھا اور غیر دلچسپ نہ بنائیں۔ جب بھی خاوند گھر لوٹے تو مسکراتے ہوئے اس کا استقبال کریں۔ اپنے شوہر کے پسندیدہ کھانے پکائیں۔ اس کی پسند کی خوشبو کا انتخاب کریں۔ اپنی خواب گاہ کو اور اپنے آپ کو ہمیشہ پرکشش رکھیں۔ گھر کی آرائش میں اپنے تصور اور اپنے تخلیقی ذہن کی مدد سے پر ذوق انداز میں نئی چیزوں کا اضافہ کرتی رہیں۔ اسے بھر پورمحبت اور توجہ دیں۔بحث مباحثے کی عادت نہ بنائیںبچے کی پیدائش کے بعد بیوی اکثر شوہر پر توجہ دینا بندکر دیتی ہے۔ اس کا مرکز توجہ عام طور پر اس کا بچہ ہوتا(باقی صفحہ59)(بقیہ:شادی شدہ زندگی ناکام کیوں؟ چند خفیہ باتیں) ہے۔ جب شوہر کو اپنی بیوی کی توجہ اور محبت نہیں ملتی توپھر وہ دیگر عورتوں سے اسی توجہ اور محبت کو طلب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ کبھی بھی بحث مباحثے کی عادت اپنانے کی کوشش نہ کریں۔ شوہر اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ ان کی بیویاں بحث کرنے والی یا جارحیت پسند ہوں۔ فہم و فراست اور شعور سے کام لیں۔ خاموش پر سکون رہیں اور حلیمی سے کام لیں۔کسی بھی صورت حال میں ضرورت سے زیادہ رد عمل کا اظہار نہ کریں۔ اپنی فہم و فراست اور دانشمندی سے کام لیتے ہوئے آپ چیزوں کو یا صورت حال کوبہتر انداز سے تبدیل کرنے کے قابل ہوں گی۔شوہر کے والدین اور خاندان کے دیگر افراد کو بھر پور عزت اور تعظیم دیں۔ اپنے شوہر سے ان کی کوئی برائی نہ کریں۔ وہ ان باتوں کو کبھی بھی پسند نہیں کرے گا۔اگر وہ کسی تقریب کے موقع پر آپ سے نیک تمناؤں اور دلی خواہشات کا اظہار کرنابھول جائے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ آپ سے پیار نہیں کرتا ۔ اس سے جھگڑا کرنے کے بجائےاس کی ذاتی مصروفیات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسے اپنی مدد کی پیشکش کریں۔اس بات کی توقع کے بغیر کہ آپ کو بھی بدلے میں کچھ ملے گا اس پر چھوٹی چھوٹی عنایتیں اور نوازشیں شروع کر دیں۔
یاسمین عبدالعزیز
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں